۱۔ اللہ کی حقیقت کو جانو اور ہمیشہ ڈرتے رہو۔ ہم سب کو اُس کے پاس جانا ہے۔ ہماری قبر ہر لمحہ یاد کرتی ہے ۔ قبر کی تیاری کرو اور ہر وقت باوضو رہو۔ بےشک اللہ کی گرفت بہت مضبوط ہے۔ ا ے انسان ہر لمحہ اُس کی یا د میں گزاراور موجودہ لمحہ غنیمت جان اور اپنے گناہوں سے توبہ کر۔ بے شک اللہ ہی سب سے بڑا ہے۔ ۲۔ اے انسان کیا تجھے علم ہے کہ تیرا اگلا سانس آئے گا؟ یقینا نہیں علم، تو تُو کیا کر رہا ہے ، کس بات کا انتظار ہے ، کس لمحہ کا انتظار ہے؟ خُدا کے لئے سُدھر جا اور اللہ کی طرف لوٹ آ۔ یہی ہماری نجات ہے۔ ورنہ وہ تاریک قبر تجھے ہر لمحہ یاد کرتی ہے اور جو کہ ان گنت عزابوں سے بھری پڑی ہے۔ اے گناہ گار شخص وہ قبر تیری پسلیاں توڑ دے گی۔ اب بھی توبہ کر لے اور راہِ راست پر آجا۔ ۳۔ تیرا یہ خوبصورت جسم قبر میں مٹی کے ساتھ مٹی ہو جانا ہے۔ تو کیوں نہ اس گوشت اور ہڈیوں والے خوبصورت جسم کو دُنیا میں ہی اللہ کے کام کر کر کے ختم کردیں۔ وہ کام اللہ اور اُس کے رسولﷺ کے پیغام کودوسروں تک پہنچانے کا نام ہے۔ ۴۔ بد بخت ہے وہ شخص جو والدین اور اساتزہ کا نافرمان ہے۔ والدین کی عِزت و احترام کا مطلب ہے دُنیا جہاں کی کامیابی۔ اے انسان تیرے والدین تیرے پاس زیادہ دیر نہیں ہیں۔ اللہ کے واسطے اس انمول نعمت کی قدر کر لے اور اپنی نجات کا سبب بنا۔ ۵۔ انسان کی حقیقت یہ ہے کہ یہ جس کپڑے کو پہنتا ہے اُس کو گندہ کر دیتا ہے اور اُس کے باوجود کہتا ہے کہ مَیں مَیں ہُوں۔ اللہ کے بندے کبھی یہ سوچا ہے کہ تیرے جسم کا ہر حصہ اللہ نے تجھے کس لئے عطا کیا ہے؟ کیا تُو اِس کا اُس طرح سے استعمال کرتا ہے؟ تیرا جسم جو بے شک اللہ کی ملکیت ہے ، اللہ نے بنایا ہے تو اُس کا Remote Controlبھی اللہ کے پاس ہے۔ جب سب اختیا اللہ کے پاس ہے تو تُو اپنی مرضی سے زندگی کیوں گزارنا چاہتا ہے؟ ۶۔ اے ابنِ آدم! ایک میر ی چا ہت ہے اور ایک تیری چاہت ہے، ہوگا وہی جو میری چاہت ہے۔ پس اگر تُو نے سپُرد کر دیا اپنے کو اُس کے جو میری چاہت ہے تو وُہ بھی میں تُجھے دُوں گا جو تیری چاہت ہے۔ اگر تُو نے مخالفت کی اُس کی جو میری چاہت ہے، تو میں تھکا دُوں گا تُجھ کو اُس میں جو تیری چاہت ہے۔ ہوگا پھر وُہی جو میری چاہت ہے۔ (حدیثِ قُدسی) ۷۔ حلال رزق کمانے والا واقعی اللہ کا دوست ہے۔ مثلاً! جو شخص حلال طریقے سے 100روپے کمائے گا اللہ اُس کی ضرورتیں 60روپے کی کر دے گا اور جو شخص حرام طریقے سے 150روپے کمائے گا اللہ اُس کی ضرورتیں 200روپے کی کر دے گا۔ یعنی کہ ضرورتیں کبھی بھی پوری نہیں ہونگی۔ چنانچہ ہم کو اللہ کے احکامات کے مطابق حلال رزق کی طرف ہی لوٹنا ہوگا۔ انشا اللہ ۸۔ اللہ کے بندے ! اپنی نظر میں حیا ءپیدا کر۔ اِس وقت معاشرے میں بہت بڑی خرابی اس وجہ سے بھی ہے کہ ہماری نظر میں حیا نہیں رہی۔ اگر عورت مرد سے بات کرے تو نظر جھکا کر بات کرے اور اگر مرد عورت سے بات کرے تونظریں جھکا کر۔ کیا تیری آنکھوں میں غیرت نہیں رہی؟ وہ مرد یا عورت جس کی نظروں میں حیاءہوتی ہے، اُس شخص کی طلب رُوحانی مخلوق اور جنت کی رہنے والے کرتے ہیں۔ و ہ کہتے ہیں کہ ! کاش یہ حیا دار شخص میرا ساتھی بن جائے۔ کاش یہ میرا پڑوسی بن جائے، دوست بن جائے۔ اللہ کے واسطے اپنی نظروں میں حیا پیدا کرو۔ میں سمجھتا ہوں وہ شخص جواِس دور میں اپنی نظر میں حیا پیدا کرلیتا ہے وہ اس دور کا کامیاب شخص ہے۔ اے انسان! باخبر رہ ، کہ تو جس دور سے گزر رہا ہے اس دور میں گناہ سے بچنا مشکل تو کیا ناممکن نظر آتا ہے۔ اللہ ہم سب کی مغفرت فرمائے۔ (آمین) اللہ سے ڈرتے رہو اور اپنی قبر کی تیاری کرو